جوڑوں کا درد، آپ کی حرکت کو روکتا ہے
کیا آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ قدرتی طریقے سے حرکت کرنے کے قابل نہیں ہیں؟ کیا آپ گھٹیا کے درد کی وجہ سے اپنے روزمرہ کے کاموں کو انجام دینے سے رکے ہوئے ہیں؟ کیا آپ کو چلنے پھرنے اور بیٹھنے کے دوران مشکل ہوتی ہے؟ کیا آپ حد سے زیادہ درد میں مبتلا ہیں اور آپ اسے روکنے کےلئے کچھ نہیں کرسکتے ہیں؟ کیا آپ کا نظام انہضام ضرورت سے زیادہ گھٹیا کے خلاف ادویات لینے سے متاثر ہوتا ہے؟ اگر آپ ابھی اس درد میں مبتلا ہوئے ہیں یا سالوں سے ہیں اور آپ کو ابھی تک آرام نہیں ملا تو ہم تجویز کرتے ہیں آپ کو تمام کلونجی کے عرق کو مقامی پاک زیتون کے تیل میں اور سیب کے سرکے میں جو جوڑوں کے دردوں آرتھرائیٹس کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور اس سے آرام ملتا ہے۔ چلیں پہلے ہم جانتے ہیں کہ گھٹیا (آرتھرائیٹس )کیا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
گھٹیا ایک سوزش ہے جو تمام اقسام کی جوڑوں میں واقع ہوتی ہے جیسا کہ کونی، ٹخنے، کلائی کے جوڑوں، پیر کے جوڑوں، پاؤں کی پوروں، ناف کے جوڑوں، جبڑے کے جوڑوں اور ریڑھ کی ہڈی اور کمر کے حصوں میں ہوتی ہے۔100 سے زائد گھٹیا کی اقسام جانی جاتی ہیں، ان میں دو سب سے زیادہ جانی جانے والی اور مشہور گھٹیا کی دو اقسام ہیں(Moyer, 1997)
آسٹیو آرتھرائیٹس جو مشینی دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے جو کارٹیلیگز اور لیگامینٹس جوڑوں میں خرابی کی وجہ سے ظاہر ہوسکتا ہے۔ کارٹیلیگ جوڑ میں ٹوٹ پھوٹ واقع ہوسکتی ہے جو صورتحال کا باعث بنتی ہے جس میں ہڈیاں ایک دوسرے کے گرد پھسلنے لگتی ہیں جو شدید درد کی وجہ بنتا ہے جس کی خصوصیات چلنے پر حساس ہوجاتی ہے جو جوڑ کو حرکت کرنےسے روکتی ہے۔ کارٹیلیگ کی ٹوٹ پھوٹ سالوں میں ہوسکتی ہے اور زخمی ہونے یا کسی حادثے میں فوری ہوسکتی ہے۔(Dieppe, 2005)
رومےٹوئیڈ گھٹیا کی دوسری جانی جانے والی قسم ہے اور اس قسم کی خصوصیت کے ساتھ سائنوویال جھلی پر دفاعی نظام کا حملہ ہوتا ہے جو سوزش کا باعث بنتا ہے، سوجن کی خاصیت کے ساتھ، جوڑوں میں سرخی، درد اور سختی ہوتی ہے۔ یہ بیماری کارٹیلیگ کی تباہی کے اختتام پر ہوسکتی ہے اور جوڑوں کی شکل خراب کرنے اور مسخ کرتی ہے۔ رومےٹوئیڈ ایک خودکار دفاعی بیماری ہے۔(Rindfleisch et.al., 2005)
اسی لئے نان ایسٹیروڈال اینٹی انفلیمینٹری ڈرگز NSAID کو گھٹیا اور جوڑوں کے درد کے علاج کی دوا سے جانا جاتا ہے، عام طور پر اس کے اب تک معدے اور گردوں پرمضر اثرات ہیں ۔(Suleyman et.al., 2007)
لیکن ہم ہمیشہ مزید کارگر فوائد حاصل کرنے کی تلاش میں رہتے ہیں اور قرآن پاک کے غذائی سائنس کے اصولوں میں ایک کونقصان کو کم کرنے کے لئے اپناتے ہیں " برائی کو فوائد پر غالب آنے سے پہلے بند کرنا " اور بقراط کا اصول اپناتے ہیں " نقصان نہ ہونا"۔ اسی لئے ہم کالے بیجوں"کلونجی "کے تمام عرق کومقامی پاک زیتون کے تیل میں اور سیب کے سرکے میں جوڑوں کی سوزش کے درد اور کڑک پن کو کم کرنے کے لئے استعمال کی تجویز دیتے ہیں۔
حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے کلونجی کو تمام قسم کی بیماریوں کے لئے استعمال کوسوائے موت کے تجویز کیا ہے: "کلونجی لیں، اس میں ہر بیماری کا علاج ہے سوائے موت کے"بخاری شریف میں روایت بیان کی گئی ہے۔
یہ کلونجی بہت چھوٹی ہوتی ہیں لیکن یہ زبردست ہوتی ہیں اور اس کے فوائد نمایاں اور اس کی کئی صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ تمام تعریف اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہر بیماری کا علاج اس چھوٹے سے بیج میں رکھا ہے اور جس نے زمین بنائی ہے۔ کلونجی کا تعلق سونف کے فائلم اور سونف سے ہے، اس کی خصوصیت کھڑے تنے کے ساتھ، شاخوں کے پتے، اور اس کے پھولوں کے کئی خوشے نیلے اور سرمائی رنگوں کی خصوصیت کے ساتھ ہوتے ہیں، یہ آری نما بیج ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ، اس پودے کا پھل سفید بیجوں کے ساتھ ایک کیپسول پر مشتمل ہوتا ہے پھر ان بیجوں کا رنگ اس پھل کے ہوا میں آنے پر کالا ہوجاتا ہے جسے کالے زیرے سے جانا جاتا ہے۔اس جنس کا نام ناجیلہ ساٹیوا ہے اور انگلش میں بطور بلیک کیومن سے جاناجاتا ہے اسے مختلف ناموں سے بھی جانا جاتا ہے لیکن عام طور پر مسلمانوں میں اسے بطور نعمت کے جانتے ہیں اور مصری اسے کالا زیرہ کہتے ہیں، فارسی اسے شونز سیاہ دانہ، انڈین اسے کالی کلونجی اور بحیثیت کالازیرا کے طور پر بھی جانتے ہیں۔
Made with by Tashfier
تبصرے